وہ 17 جنوری 1942ء کو امریکہ میں پیدا ہوا، کس کو معلوم تھا کہ ایک سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہونے والا یہ بچہ بڑا ہو کر دنیا کی کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کردے گا؟ وہ دنیائے باکسنگ کی تاریخ کا عظیم ترین ہیوی ویٹ باکسر بن کر اُبھرا۔ اپنے کیرئر کی ابتدا سے ہی وہ باکسنگ رِنگ کے اندر اور باہر بیک وقت متاثر کن، متنازعہ اور نمایاں شخصیت کے طور پر پہچانا جانے لگا۔ وہ کھیلوں کی تاریخ میں پچھلے سو سال کی سب سے زیادہ پہچانی جانے والی اور نمایاں شخصیت تھا، اسے کئی اداروں کی جانب سے “صدی کا بہترین کھلاڑی” کے تاج پہنائے گئے۔ اس نے اپنے کیرئر سے متعلق کئی بہت کامیاب کتب لکھیں، جن میں اس کی عظیم ترین تصنیف
“The Soul of a Butterfly”
شامل تھی۔
جی، یہ تھا کروڑوں دلوں پر راج کرنے والا Cassius Marcellus Clay, Jr. اس نے اپنی ٹریننگ بارہ سال کی عمر سے شروع کی اور 1964ء میں 22 سال کی عمر میں وہ Sonny Liston کو ایک حیران کُن مقابلے میں شکست دینے کے بعد ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن تھا۔ اس کے لئے اس عروج سے آگے عروج اور بھی تھے، ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بننے کے کچھ ہی عرصے بعد اس نے اسلام قبول کرتے ہوئے میلکم ایکس کی نیشن آف اسلام کو جوائن کر لیا۔ 1975 میں وہ باقاعدہ اہلسنت والجماعت کے مسلک کو اپنا چُکا تھا، اس نے اپنا اسلامی نام محمد علی کلے منتخب کیا۔
ورلڈ چیمپئن بننے کے تین سال بعد 1967ء میں اس نے امریکی فوج میں زبردستی بھرتی ہونے سے انکار کر دیا۔ اس نے اسلام کے حوالے دیتے ہوئے امریکہ کے ویتنام میں جنگ کرنے اور بے گناہوں کا خون بہانے سے معذرت کر لی۔ اس کے نتیجے میں اسے گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی حکومت کی طرف سے اس پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا اور اسے اس کی اکلوتی کمائی یعنی اس کے ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن کے ٹائٹل اور حتٰی کہ اس کے امریکی پاسپورٹ سے بھی محروم کر دیا گیا۔ اپنے ملک اور اپنے شہر میں وہ بے وطن ہو چُکا تھا۔ وہ اگلے چار سال تک باکسنگ کا کوئی میچ نہ لڑ سکا، یہ اس کی جوانی اور عروج کے چار بہترین سال تھے جو اس نے اپنے نظریے پر قُربان کر دئیے۔ محمد علی کلے نے ہمت نہ ہاری اور امریکی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی، بالآخر 1971ء میں سپریم کورٹ کی طرف سے اس کے خلاف کئے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ امریکہ کی اس بلاوجہ کی جنگی سوچ کی مخالفت پر مبنی اس کی کئی سالہ جدوجہد نے اسے اپنی جنریشن میں سب سے نمایاں اور باعزت شخصیت بنا دیا۔
محمد علی کلے تین بار 1964، 1974 اور 1978 میں ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بنا۔ اس کو پیار سے “The Greatest” پکارا جاتا تھا۔ محمد علی کلے نے اپنی زندگی میں کئی یادگار مقابلے لڑے، اس میں اس کے Joe Frazier اور George Foreman سے لڑے گئے یادگار باکسنگ میچ شامل ہیں۔ سفید فاموں کی اجارہ داری کے اس دور میں محمد علی کلے نے سیاہ فارم امریکی ہونے کے باوجود اپنی حیثیت کو خوب منوایا۔
1984 میں محمد علی کلے میں باکسرز کی مشہور بیماری پارکسنز سینڈروم کی تشخیص ہوئی، اپنی جوانی دنیا کے مایہ ناز باکسرز کو پچھاڑتے گزارنے والے محمد علی نے اپنی بقیہ آدھی زندگی اس بیماری سے لڑنے میں گزار دی۔ وہ اس دوران بھی بھرپور متحرک زندگی گزارتا رہا، 1996ء کے اولمپکس مقابلوں کے افتتاح سے لے کر بہت سے عالمی مقابلوں بہت سے سیمینارز اور کانفرنسز میں شرکت کرتا رہا۔ اپنی زندگی کے اواخر سالوں بالترتیب 2014، 2015 میں وہ خرابئ صحت کی بنا پر ہاسپٹلائزڈ ہوا۔ بالآخر اسے سانس لینے میں تکلیف کی بنا پر 2 جون 2016ء کو دوبارہ اسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔ باکسنگ رِنگ میں گھنٹوں لڑنے والا یہ جوان، اگلے دن تک موت سے لڑتا رہا۔ بالآخر 3 جون کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
ایک انٹرویو میں میزبان نے محمد علی کلے سے پوچھا کہ آپ اس طرح سے عام لوگوں میں گُھل مل جاتے ہیں، پبلک میں گھومتے ہیں آپ کو ڈر نہیں لگتا کہ کہیں کوئی آپ کو مار نہ دے؟ اس پر محمد علی نے جواب دیا، میرا یقین ہے کہ دنیا میں کوئی روح بغیر میرے رب کے حکم کے آتی نہیں، اور اسی طرح بغیر اس کے حکم کے جاتی نہیں۔ اس پر میزبان نے اس سے دوسرا سوال پوچھا، کہ کیا آپ کا کوئی باڈی گارڈ ہے؟؟؟ محمد علی کلے نے جواب دیا کہ میرا ایک باڈی گارڈ ہے، اس کی آنکھیں نہیں لیکن وہ دیکھتا ہے، اس کے کان نہیں لیکن وہ سنتا ہے، ، وہ سب کچھ یاد رکھتا ہے، جب وہ کوئی چیز تخلیق کرنا چاہتا ہے تو صرف حکم کرتا ہے اور وہ چیز وجود میں آ جاتی ہے، لیکن اس کے حکم کو زبان اور آواز کی محتاجی نہیں۔ وہ ہی میرا باڈی گارڈ ہے اور وہی تمہارا، اور وہ سب سے بہتر حفاظت کرنے والا ہے۔
جب میں اس مضمون کے لئے تصویر منتخب کر رہا تھا تو اس تصویر کو دیکھ کر اک آہ نکل گئی۔ اک نظر اس تصویر کو دیکھیں، سیسہ پگھلا کر بنائے گئے اس کے فولادی جسم کو دیکھیں۔ بڑے بڑے سورماوں کو پچھاڑنے والا یہ جوان آخر کار موت سے شکست کھا گیا۔ زمین کا سینہ چیر دینے والے دنیا کے طاقتور ترین لوگوں زبسکو، رستم زماں گاما پہلوان اور اب محمد علی کلے جیسے پہاڑ بھی اجل کے سامنے نہ ٹہر سکے۔
رہے نام اللّٰہ کا
اپنے قیمتی وقت میں سے تھوڑا وقت نکال کر محمد علی کلے کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کریں۔