پاکستان میں سول سروس کا با قاعدہ آغاز ۱۹۷۳ء میں آئین کے آرٹیکل ۲۴۰ کے تحت کیاگیا۔ پچھلے کئی سالوں میں جس طرح نوجوان افراد کے لئے ملازمت کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اسی حساب سے سول سروس کی طرف رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ ہر ۱۰ میں سے ۹ طالبعلم سی ایس ایس کا امتحان دینا چاہتے ہیں اور کا میاب بھی ہونا چاہتے ہیں ، اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھے بغیر کہ ان کی صلاحیت سی ایس ایس کا امتحان دینے کی ہے بھی یا نہیں ؟ ایک بھیڑچال کے سبب اس قسم کے پریشان کن نتائج کا سامنا ہے۔
ایف پی ایس سی کی ویب سائٹ کے مطابق سی ایس ایس ۲۰۱۷ء میں ۹۳۰۱ امید واروں میں سے صر ف ۳۱۲ امید وار کامیاب قرار پائے۔ کامیابی کی یہ شرح لمحۂ فکریہ ہے۔
ُُٓٓ سی ایس ایس میں ناکامی کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن میں سے ایک اہم وجہ پاکستان کا تعلیمی نظام ہے ، بالخصوص اعلٰی تعلیمی نظام ۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلباء و طالبات کی ذہنی نشوونما کرنے کے بجائے انہیں رٹا سکھایا جاتا ہے ، ان کی سوچ کو سلیبس کی چار دیواری میں قید رکھا جاتا ہے لہٰذا وہ اس سے باہر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہمارے طالبعلم کو اپنے خیالات کو ورق پر اْتارنا سکھایا ہی نہیں جاتا ، بس یہی سکھایا جاتا ہے کہ مخصوص سلیبس یاد کر لو اور امتحان دے دو۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایسے طالبعلم سی ایس ایس کا امتحان دیتے ہیں تو ہر چیز کو رٹا لگاتے ہیں اور یہ بات بھول جاتے ہیں کہ سی ایس ایس رٹّے کا نہیں بلکہ انکی تخلیقی صلاحیتوں اور معتدل خیالات کے اظہار کا امتحان ہے۔
ناکامی کی دوسری اہم وجہ انگریزی زبان پر عبور کا نہ ہونا ہے۔ امتحانی نتائج کے مطابق سب سے زیادہ اْمیدوار انگریزی میں فیل ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم اردو زبان میں سوچتے ہیں اور انگریزی زبان میں لکھنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے اْمیدوار اپنے خیالات کو ورق پر ٹھیک سے اْتار نہیں پاتے اور فیل ہو جاتے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق بہت سے اْمیدوار جو ملک کی بہترین درسگاہوں سے تعلیم حاصل کر کے آتے ہیں اْن کی اکژیت بھی انگریزی مضمون میں فیل ہو جاتی ہے۔ چونکہ ہماری قومی زبان اردو ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ غیر ملکی زبان پرمکمل عبور حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے لہٰذا سب سے ضروری ہے مشق! انگریزی کا ایک مقولہ ہے:
“Practice makes a man perfect”
انگر یزی مضمون میں فیل ہونے کی سب سے اہم وجہ معلومات اور تجزیاتی صلاحیتوں کی کمی،مضبوط دلائل اور متوازن سوچ کا نہ ہونا، حوالوں کا کم استعمال اور منا سب الفاظ کا ذخیرہ نہ ہوناہے۔ بہت سے اْمیدوار مضامین کو یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک غلط حکمتِ عملی ہے۔ مضمون نویسی ایک مہارت ہے اور آپ سے وقت اور توجہ کا تقاضہ کرتی ہیں۔
سی ایس ایس کے امتحان میں وقت کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اکثر اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ اْمیدواروں کی اکثریت اپنا وقت سی ایس ایس سے متعلق باتوں اور یہ بتانے میں ضائع کر دیتی ہے کہ اْنہیں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کا کتنا شوق ہے۔ امیدواروں کی اکثریت وقت کا غلط استعمال کرتی ہے۔ آج کل کے ڈیجیٹل دور کے نوجوان جو سی ایس ایس امتحان دینے کے خواہش مند ہیں وہ اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر بنے مختلف گروپوں میں ضائع کرتے ہیں اور سارا سارا دن ان گر وپوں میں بحث و مباحثے میں گزار دیتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس طرح امتحان کی تیاری بہتر انداز میں ہو سکتی ہے،جس کی وجہ سے وہ اپنا وقت تیاری کے بجائے بحث و مباحثے میں ضائع کر دیتے ہیں جو امتحان میں نا کامی کی وجہ بنتا ہے۔
رہنمائی کا فقدان ناکامی کی ایک اہم وجہ ہے۔ لوگ اندھا دھند کا میاب اْمیدواروں کی پیروی کرتے ہیں اور بہت سے اْمیدوارغلط مضامین کا انتخاب کر لیتے ہیں جو اْن کی دلچسپی کے منافی ہوتے ہیں ۔اْمیدواروں کا یہ خیال کہ مختلف اکیڈمیوں کے بنائے ہوئے نوٹس سے کامیابی کا حصول ممکن ہے بالکل غلط ہے۔اْمیدواروں کو اپنے نوٹس خود تیار کرنے چاہئیں تاکہ اْن کے لئے فائدہ مند ہوں۔ ذہین طالبعلم یہ خیال کرتے ہیں کہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنا کوئی مشکل بات نہیں اور وہ تیاری میں زیادہ وقت نہیں لگاتے ، یہی غلط تصور اْن کے سی ایس ایس میں ناکامی کا باعث بنتا ہے۔
اکثر اْمیدوارں کے پاس واضح وژن نہیں ہوتا، وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ سی ایس ایس کا امتحان واضح وژن کے بغیر پاس کرنا ناممکن ہے۔ سی ایس ایس کی تیاری میں منصوبہ بندی کا ایک اہم حصہ ہے۔کسی بھی مقصد کے حصول کے لئے منصوبہ بندی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔اور اس کا نہ ہونا ناکامی کا باعث بنتا ہے ،جیسے سر چر چل نے کہا تھا:
“He who fails to plan is planning to fail”
بہت سے اْمیدوار حقیقت سے دور منصوبہ بندی کرتے ہیں جیسا کہ “میں ایک مہینے میں ۵ مضامین کی تیاری کر لوں گا” ” میں اگلے ۶ مہینے دن میں ۲۲ گھنٹے پڑھ لوں گا” ” میں سی ایس ایس بغیر کسی کی رہنمائی کے پاس کر لوں گا”وغیرہ وغیرہ۔
ہزاروں اْمیدوار ہر سال ایک اور اہم غلطی کرتے ہیں کہ وہ ٹائم ٹیبل تو بنا لیتے ہیں مگر اْس پر عمل نہیں کرتے ۔سی ایس ایس کی تیاری میں ہر دن اہم ہوتا ہے۔روزانہ کے اہداف مقرر کرنے چاہئیں اور اْس کو مکمل کرنے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لانی چاہئیں ۔آج کا کام کل پر مت چھوڑیں۔ تاکہ کامیابی آپ کا مقدر بن سکے۔
آج سے کچھ عرصے پہلے تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ سی ایس ایس کا امتحان شفاف ترین امتحان ہے ۔ لیکن کچھ دنوں پہلے اینٹی کرپشن لاہور نے ایک ایسے گروہ کو گرفتار کیا جو پیسے دے کر سی ایس ایس کا امتحان پاس کرواتا تھا ۔ یہ بات باعثِ تشویش ہے اور حکومتِ پاکستان کواس پر سخت سے سخت ایکشن لینا چاہیے اور سی ایس ا یس کی شفافیت کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ حقدار اْمیدواروں کے ساتھ زیادتی نہ ہو سکے۔