میرا دشمن جو کم فہم ہے خوش فہم بھی ہے
وہ سمجھتا ہے مجھے حرفِ غلط کی مانند
کہ ختم کردے گا، مٹا دے گا، فنا کر دے گا
مجھ کر میری ہستی سے جُدا کر دے گا
میرا دشمن مجھے کمزور سمجھنے والا
مجھے دیکھے کبھی تاریخ کے آئینے میں
میں نے ہر دور میں اک باب نیا لکھا ہے
میرا دشمن یہ حقیقت نہ فراموش کرے
کہ بیعتِ ظلم و ستم میری روایت ہی نہیں
عرصہِ بدر میں کردار ِ نبی ہوتا ہوں
دشتِ کربل ہو تو میں ابنِ علی ہوتا ہوں