بالی وڈ کا یوٹوپیا
“انکے گھر میں گھس کر ماریں گے”
ہا ہا ہا
ڈئیر انڈیا!
دعویٰ ایسا کرنا چاہئیے کہ جس پر بعد ازاں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ یاد ہے ۱۹۶۵ میں بھی کچھ ایسا ہی سوچا تھا آپ نے۔ رات کی تاریکی میں بزدلوں کی طرح چھپ کر حملہ کیا تھا، آنکھوں میں خواب سجائےکہ صبح ناشتہ لاہور میں بیٹھ کر کریں گے۔ کیا بنا تھا پھر اس ناشتے کا؟ یاد ہے یا بھول گئے؟ لاہور میں ناشتہ تو دور کی بات، پاکستان کی سرحد سے ہی منہ کی کھا کر نکلے تھے اور یہ بھی یاد ہے نا کہ پاکستان آپکے دیش میں کتنا اندر تک گھس گیا تھا؟ جناب آپکو آپ ہی کی زمین پر دھکے دے دے کر، بھگا بھگا کر مارا تھا ہمارے جوانوں نے۔ شاعر نے آپکی اسی حالت کے لئے کہا تھا شاید
“بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے”
کیا سمجھے تھے کہ ہمارے فوجی جوان، آپ کے لئے میدان کھلا چھوڑ کرسوئے پڑے ہونگے ؟ جناب جن کے ہمسائے آپ جیسے بزدل، دن کے اجالے سے ڈرنے والے گیدڑ صفت ہوں، وہاں کے شیر رات کی تاریکی میں سویا نہیں کرتے۔
لیکن لگتا ہے کہ سبق بھول گئے جو دوبارہ حملہ کرنے کی سوچ رہے ہیں۔ یاد دلا دوں کہ جس ملک کی حفاظت جنرل راحیل شریف جیسے اللّٰہ کے سپاہی اور شہید اعزاز احسن جیسے معصوموں کے ذمے ہو، وہاں تم جیسے، ہاں ادب آداب ایک طرف، وہاں تم جیسے شیطان اپنا پنجہ تک نہیں جما سکتے۔ کسی غلط فہمی میں مت رہنا۔ ہاں ہم نے دہشت گردی میں بہت زخم کھائے ہیں لیکن ہم مردہ نہیں۔ اللّٰہ عزوجل کے کرم سے تمہارے جیسے گیدڑوں کو ایک ہی للکار میں دم دبا کر بھگا دینے کا حوصلہ ہے ہم میں!!!
وہی میجر عزیز بھٹی شہید جنہوں نے ۱۹۶۵ میں تمہارے ناپاک پیر لاہور میں گھسنے نہیں دئیے تھے، آج انہی کا بھانجا ہمارا سپہ سالار ہے اور فقط وہی نہیں، بلکہ ہماری افواج کا ایک ایک سپاہی انکا بھانجا ہے، بھتیجا ہے، بیٹا ہے۔ دوبارہ ایسی غلطی کرنے کا سوچنا بھی مت ورنہ پچھلی بار تو روتے پیٹتے اقوام متحدہ جا پہنچے تھے تم لوگ کہ ہائے ہم مر گئے، برباد ہو گئے، یہ جنگ بند کراؤ۔۔۔اس بار ایسا کوئی ہتھکنڈا کام نہیں آنے والا۔
ہم تمہیں ایک اور موقع لینے کا بھی موقع نہیں دینے والے۔
اپنے جرنیلوں اور جوشیلے فلم میکرز کی افسانوی باتوں پر اتنا اعتبار نہ کیا کریں، بہت بری مار پڑتی ہے خوش فہمیاں پالنے سے۔ اپنی فلموں کے ذریعے بنائے گئے یوٹوپیا بلکہ احمقوں کی جنت سے باہر آئیے اور حقیقت کا سامنا کیجئیے۔ ورنہ یاد رہے کہ مقابل وہ فوج ہے کہ جنکی مائیں انہیں محاذ جنگ پر بھیجتی ہی شہید ہونے کیلئے ہیں۔ اس پاک سرزمین کے یونیفارم میں ملبوس فوجیوں کی تعداد اگرچہ چند لاکھ میں ہو گی مگر وقت پڑنے پر یہاں کا ایک ایک بچہ کسی سپہ سالار سے کم نہیں۔
شہید اعزاز احسن کی مثال یاد رکھنا!