پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر محفوط رہے گا۔ کیونکہ اس دن پاکستان کو دو لخت تو کیا ہی گیا تھا مگر 2014ء میں اسی دن آرمی پبلک اسکول پشاور میں ہمارے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر پاکستان کو ایک اور گہری چوٹ بھی پہنچائی گئی۔ دلوں کو دہلا دینے والے مناظر جب 16 دسمبر کو اے پی ایس پشاور سے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر عوام کے سامنے آئے تو اس واقعے نے پوری قوم کو بِلا کسی مذہبی و سیاسی تفریق کے یکجا کر دیا۔ ہر کسی کی جانب سے اس دلسوز واقعے کی مذمت کی گئی اور ان دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دینے کا پُرزور مطالبہ بھی کیا گیا۔۔ خیبر سے کراچی تک پورے پاکستان کا قریہ قریہ کُوچہ کُوچہ ان معصوموں کو بے دردی سے شہید کرنے پر سوگوار تھا۔ بلا شبہ یہ ایک قومی سانحہ تھا جس نے ہر پاکستانی کے دل کو زخمی کیا اور ہر آنکھ جس پراشکبار ہوئی۔ اور پورے پاکستان کی سول سوسائٹی کی جانب سے اس لادین اور ظلم و بربریت کا پرچار کرنے والی دہشت گردانہ اور شر پسندانہ سوچ کو رد کر دیا گیا، جو کہ بہت سی ماؤں کی گودیں اجاڑنے اور بے شمار خاندانوں سے انکی زندگیوں کا واحد سہارا چھیننے کا باعث بنی۔ قوم کے ساتھ ساتھ ہماری سیاسی وعسکری قیادت بھی اس قومی سانحے کے موقعہ پرایک صحفے پر دکھائی دی۔ جس کے ذریعے پاکستان کے تمام روایتی اور غیر روایتی حریفوں، بالخصوص اندرونِ ملک دشمن قوتوں کو ایک سخت گیر پیغام دیا گیا۔ اور یہی اندوہ ناک واقعہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک واضح پالیسی اور متفقہ لائحہ عمل” نیشنل ایکشن پلان” کی صورت میں مرتب کرنے کا باعث بھی بنا۔ اور جس کے کم و بیش تمام نکات پر سست روی سے ہی سہی، مگر عمل درآمد جاری ہے۔
مگر یہ سچ ہے کہ چاہے کتنے اور سال اس سانحے کو کیوں نہ بیت جائیں، اپنے پیاروں سے بچھڑنے کا غم ان شہید نونہالوں کے لواحقین کے لئے ہمیشہ تازہ رہے گا۔ انکے غم و غصے کو کوئی چیز ٹھنڈا نہیں کر سکتی۔ ماسوائے ان کے بے گناہ بچوں کے سفاک قاتلوں کے عبرت ناک انجام کے۔ اور بالخصوص جب تک اس سانحے کے ماسٹر مائنڈ کو اس کے عبرت ناک انجام تک نہیں پہنچایا جاتا، جوکہ افغانستان سےآرمی پبلک سکول پشاور میں زیر تعلیم، پاکستان کے ان ننھے سپاہیوں اور انکےاساتذہ کو خون میں نہلانے کے پروانے جاری کر رہا تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی تاریخ کے سب سے ہولناک باب کے طور پر یہ سانحہ، بلا شبہ جہاں ہم سب کو یاد رہے گا، وہیں یہ دن ہر سال انسداد دہشت گردی کے حوالے سے حکومتی پالیسی اور اقدامات کو بھی جانچتا رہے گا۔ دسمبر کے ان شہداء کو آج ہر کوئی اپنے اپنے مخصوص انداز میں خراج عقیدت پیش کر رہا ہے اور عقیدتوں کے یہ نذرانے روزِ قیامت تک ان نڈر نونہالوں اور انکے دلیر گھرانوں کو یوں ہی پیش کیے جاتے رہیں گے۔ پاکستان کے نا حق شہید کئے جانے والے ان پیارے پھولوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے میرا اک عاجزانہ سا نذرانہ عقیدت، میری ایک نظم کی صورت میں ان سب بہادر بچوں کے نام
دل ہمارے مغموم ہیں
بنے نشانہ گولیوں کا
ہمارے معصوم ہیں
چُن چُن کے انہیں مارا گیا
کون کون ہے فوجی کا بچہ؟
نام اُس کا پکارا گیا
کسی کے سر میں گولیاں ماریں
اور کسی کو جلا دیا
لہو ہمارے نو نہالوں کا
بے دریغ حیوانوں نے بہا دیا
کی ہے ان بچوں نے
اک ایسی تاریخ رقم
نہ دیکھا ہو گا آسمان نے بھی
بچوں پر ایسا ستم
لڑتے ہیں انہی کے والد
دیس کے لئے ہر میدان میں
سرخرو ہونگے اُنکے گھرانے
یہاں بھی اور اس جہان میں
بربریت کی جنگ
اب ختم ہو گی
فوج کے ساتھ ساتھ قوم بھی
ہماری پُر عزم ہو گی
مل کر اب ہم
ہرائیں گے انکو
پاکستان ہے ناقابل شکست
ہم دکھائیں گے انکو