ہر فن مولا، ہر فن ادھورا
یہ وہ محاورہ ہے جو ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں، گویا بہت سے شعبہ ہائے زندگی میں دلچسپی رکھنے والے کسی ایک شعبے میں بھی بامِ عروج حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں، سائنسی علوم حاصل کرنے والے جمالیاتی حِس سے محروم ہو جاتے ہیں تو فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے سائنسی علوم میں ترقی نہیں کر سکتے، مگر دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس محاورے کو غلط ثابت کر دکھایا، انہی نابغۂ روزگار شخصیات میں ایک نام ڈاکٹر سیّد امجد حسین کا ہے۔
ڈاکٹر سید امجد حسین یکم جنوری 1937ء کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ 1962ء میں خیبر میڈیکل کالج سے امتیازی نمبروں سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ جنرل سرجری کی ٹریننگ میڈیکل یونیورسٹی آف اوہائیو سے مکمل کی جبکہ تھوریسک اور کارڈیو ویسکولر سرجری کی تربیت Wayne State University سے حاصل کی۔ وہ نہ صرف ایک مانے ہوئے کارڈیو تھوریسک سرجن ہیں، بلکہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے حامل ہیں۔
ڈاکٹر امجد حسین نے 50 کے قریب ریسرچ پیپر شائع کئے، جراحی میں بہت سے نئے طریقوں کی وضاحت کی جبکہ ایک موجد کی حیثیت میں دو نئے طبی آلات کی ایجاد کا سہرا ان کے سر ہے۔
1۔ پلورو پیری ٹونئیل شنٹ (pleuroperitoneal shunt) (جس کے ذریعے پھیپھڑوں کے گرد موجود جِھلی اور پیٹ کے اعضاء کے گرد موجود جِھلی کے درمیان ربط پیدا کیا جاتا ہے، زیادہ تر یہ طریقہ کینسر میں مبتلا مریضوں میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ پھیپھڑوں کے گرد جمع ہونے والے مائع کا نکاس ممکن ہو سکے اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی سانس کی تنگی کو دور کیا جا سکے۔)
2۔ ایک خاص قسم کی اینڈوٹریکئیل ٹیوب (endotracheal tube) جسے فائبر آپٹک برونکوسکوپی (سانس کی نالیوں کے معائنے) کے دوران استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ہوش مند مریض کو آکسیجن کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مہم جُو ہیں، اس حیثیت میں انہوں نے”ٹیم انڈس ایکسپلوریشن گروپ” کی بنیاد رکھی جس نے پاکستان میں دریائے سندھ کے 2000 میل کے علاقے کا سفر کیا۔
ڈاکٹر سید امجد حسین ایک ایوارڈ یافتہ مصنف ہیں اور متنوع موضوعات پر 14 کتب تحریر کر چکے ہیں، جبکہ مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے آرٹیکلز کی تعداد تقریباً چار سو ہے۔
ایک ماہر فوٹوگرافر کی حیثیت سے انہوں نے بہت سی نمائشوں میں حصہ لیا اور 26 انعامات جیتے، ان کی کھینچی گئی تصاویر اب تک 35 میگزینز کے کور پر شائع ہو چکی ہیں۔
حکومت پاکستان نے 1982ء میں انہیں ہیلتھ پالیسی پلان میں خدمات انجام دینے کے لئے تعینات کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے “اسلامک سنٹر آف گریٹر ٹالیڈو” کی تعمیر میں مدد دی جس کا شمار شمالی امریکہ کے بڑے اسلامک سنٹرز میں ہوتا ہے۔
2004ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد وہ یونیورسٹی آف ٹالیڈو کے دئیے گئے”پروفیسر ایمریٹس” کے عہدے پر فائز ہیں۔
ہیرالڈ ٹریبیون نے انہیں ان الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا
.Jack of all trades, master of many
مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والے ڈاکٹر سید امجد حسین کو جاننے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں ہمارا میڈیا “جسٹن بائبر” کے گانے گانے والی “جسٹن گرلز” کو ڈھونڈ نکالتا ہے، وہاں ایسے گمنام ہیروز کی کھوج لگانے کی بھی کوشش کرے جن کی بہت سے میدانوں میں تقلید کی جا سکتی ہے!