کوہِ سفید (سپین غر) کے برفیلے پہاڑوں کے دامن میں آباد شہر پاڑہ چنار کو اگر پاکستان کا سویٹزرلینڈ نہ کہا جائے تو اس کی خوبصورتی کے ساتھ ناانصافی ہوگی، اور اس کی تائید وہ لوگ ضرور کریں گے جو اس شہر سے تعلق رکھتے ہیں یا وہاں رہ چکے ہیں۔ پشاور کے جنوب میں واقع یہ شہر کرم ایجنسی کا صدر مقام ہے، اور پاکستان کا کابل سے قریب ترین شہر جس کی سرحدیں صوبہ پکتیا اور افغانستان کے مشہور تورا بورا پہاڑی سلسلوں سے ملتی ہیں۔ پاڑہ چنار میں پاڑہ چمکنی (جن کے نام پر یہ شہر ہے)، منگل، جاجی، طوری، بنگش، مقبل، اورکزئی اور بہت سے پشتون قبائل آباد ہیں، جبکہ یہاں پر کچھ سکھ اور عیسائی بھی عرصۂ دراز سے آباد ہیں، اور سالہاسال سے باوجود کچھ تلخیوں کے ان سب قبائلیوں نے آپس میں شیر و شکر رہنے کا ہنر سیکھ لیا تھا۔ اور اگر کبھی کچھ تلخیاں آبھی جاتیں تو غیور مشران جرگے کی مدد سے حل کرلیتے اور باعزت نوجوانان پھر اُس فیصلے کو دل وجاں سے قبول کرلیتے۔ اب حالات کافی مختلف ہو گئے ہیں پر جرگے کی اہمیت ابھی بھی قبائلیوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
پاڑہ چنار میری جائے پیدائش ہے، جہاں میں نے اور مجھ جیسے کئی قبائیلیوں نے زندگی کی کئی دہائیاں گزاری ہیں۔ تاہم یہ شہر اور اس کے مضافاتی گاؤں کچھ سالوں سے فرقہ پرستی کی آگ میں جل رہے ہیں، آگ بھی اتنی سخت اور ظالم کہ کچھ لوگوں کو تو زندہ کنکریٹ کرش مشین میں ڈال کر اُن کا قیمہ بنایا گیا اور کچھ پر پٹرول ڈال کر جلا دیا گیا، جس کے بعد پاڑہ چنار شہر میں محصور سُنی قبائل (جو کہ اقلیت میں تھے) نے سنہ 2007ء میں وہاں سے نقل مکانی کرلی تاکہ حالات ٹھیک ہونے کے بعد واپس ہوں۔ لیکن اُن کے جانے کے بعد وہاں اُن کی املاک کو لوٹنے کے بعد جلادیا گیا تاکہ اُن کی واپسی کے سارے راستے بند ہوجائیں اور ایسا ہی ہوا، پاڑہ چنار کے سُنیوں کے رہے سہے بھروسے اور اعتماد کو خاصی ٹھیس پہنچی اور جواباً اکثر مخالفین کی راہ چلتی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس سب کے باوجود سُنیوں کی اکثریت پاڑہ چنارمیں سُنی مخالف تنظیموں کے خلاف آپریشن نہ کرنے اور پاکستانی فوج کی جانب سے شروع کئے گئے “آپرشن کوہِ سفید” کو صرف صدہ شہر کے مضافاتی علاقوں (سینڑل کرم ایجنسی) تک محدود کرنے پرحکومت اور پاکستانی فوج سے سخت نالاں ہیں، تاہم اس خیال سے خاموش ہیں کہ شاید پاکستانی فوج ایک وقت میں کئی محاذوں پر مصروف ہے اور اس کو وقت آنے پر پاڑہ چنار اور اسکے مضافاتی دیہات زیڑان، پیواڑ (اپر کرم ایجنسی) میں آپریشن کے لئے وقت مل جائے گا تاکہ اُن کی واپسی کا راستہ ہموار ہوسکے، اور یہ انتظار تا حال جاری ہے تاکہ اُن کی باعزت واپسی کا راستہ ہموار ہو۔
پاڑہ چنار شہر میں ایف سی ہیڈ کوارٹر، پاک افواج کے ایک رجمنٹ اور مقامی انتظامیہ کی موجودگی کی وجہ سے حالات قابو میں تھے ، لیکن سنہ 2007ء کے بعد ان کی موجودگی کے باوجود بیرونی امداد سے مقامی سطح پر بنائی گئی عسکری تنظیموں (مہدی ملیشیا، حزب اللہ، بقیۃ اللہ یونٹ اور حُسینی لشکر) نے حفاظتی انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا اورکچھ سالوں تک شہر میں من مانی کرتی رہیں جو کہ ظاہر ہے حکومتی رٹ (writ) کو چیلنج کرنے کے مترادف تھا، اور ساتھ ساتھ ایسے اقدام اُن لوگوں کے واپس آنے پر بھی سوالیہ نشان لگاتے تھے جو واپسی کی راہیں ہموار کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ تاہم پاکستانی فوج نے ایک سال قبل یہ کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا کیونکہ مصدقہ اطلاعات اور مقامی لوگوں کے مطابق کچھ عناصر نے اس عرصے میں پاکستان کے جھنڈے ایک خاص سازش کے تحت اُتار کر وہاں نیٹو کے جھنڈے لگا دئے تھے، اور نیٹو کی طرف سے مداخلت کی درخواستوں کی دھمکی بار بار حکومت کو دی جانے لگی تھی، اور یہ واقعہ بھی مشہور ہو رہا تھا کہ ایک دن جب ایف سی اور آرمی کے اہلکار سابقہ سینیٹر عابد حُسین کو گرفتار کرنے اُن کے مدرسے پہنچے تو چاروں طرف سے آرمی اور ایف سی کا اُن کے ذاتی ملیشیا نے گھیراؤ کرلیا اور اُن کو گرفتاری سے بچالیا، ان سب واقعات سے بغاوت کی بو آرہی تھی، بہرحال آرمی کے کنٹرول نے سب کئے دھرے پر پانی پھیر دیا۔ اور فوج کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا ظاہر ہے اہل تشیع کے مہدی ملیشیا اور مقامی حزب اللہ کے لیڈران کو ہضم نہیں ہوا ہوگا تبھی اس کے ساتھ ہی شہر میں حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک اور عجیب بات یہ ہے کہ ہر حملے کے بعد اُنگلیاں پاکستانی فوج پر اُٹھا کر سیکیورٹی پھر سے اپنے ہاتھ میں لینے کی باتیں شروع ہوجاتی ہیں، اور الزام سُنیوں پر لگنا شروع ہوجاتا ہے حالانکہ پاڑہ چنار میں اس وقت ایک بھی سُنی گھرانہ آباد نہیں۔ اور عقل و دانش سے عاری لوگ یہ سوچنے کی کوشش تک نہیں کرتے کہ جب اس شہر میں سالوں سے سُنی آباد تھے تب اہلِ تشیع پر کوئی خود کش حملہ کیوں نہیں ہوا؟
سنہ 2007ء کی فرقہ وارانہ لڑائی بھی اسی بنیاد پر لڑی گئی کہ وہاں کے مقامی سُنیوں پر عسکریت پسند اور دہشت گرد طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے جو کہ آج تک ثابت نہ ہو سکے۔ دراصل سنہ 1979ء کے بعد کے پاکستان میں تحریک جعفریہ کے رہنما عارف الحسینی کا پاڑہ چنار سے تعلق ہونے کے بعد پاڑہ چنار پاکستان بھر میں فرقہ وارانہ دہشت گردوں کیلئے لانچنگ پیڈ بن گیا، اور اب سُنیوں کے وہاں سے جانے کے بعد مقامی شرپسندوں کی آنکھوں میں پاکستانی فوج کھٹک رہی ہے، اور دن کو خواب دیکھنے والے شاید یہ خواب دیکھ رہے ہوں کہ ان دھماکوں کی آڑ میں آرمی سے کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے کر اپنے لئے ایران اور شمالی افغانستان کی جانب راستہ ہموار کیا جائے، تبھی تو ہر حملے کے فوراً بعد پاکستانی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی شروع ہوجاتی ہے جو کہ ذمہ دار اداروں کے لئے پریشانی کا باعث ہونا چاہئے، اور ان حملوں کے پیچھے کار فرما افراد کو بھی بے نقاب ہونا چاہئے۔ کیا پتہ یہ سب ایک فرقے کی طرف سے پاکستانی فوج کی موجودگی کے خلاف سازش کے ناپاک منصوبے کے تحت ہورہا ہو جس میں غریب اور قیمتی جانوں کو ایندھن بنایا جا رہا ہے! کیونکہ جس شہر میں ایک عدد سُنی بھی نہیں رہ رہا اور شہر کے تمام داخلی راستے پاک فوج کے جوانوں کی نگرانی میں ہوں وہاں خودکش حملہ آور کا داخل ہونا یقیناً ایک ناممکن سی بات ہے، البتہ شہر پر قبضے کے خواب دیکھنے والوں کے ہاتھوں پاکستانی فوج کے خلاف نفرت اور پروپیگنڈے کے لئے اندر ہی اندر سے بہت کچھ ہوسکتا ہے جس پر ہم سب کو سوچنے کی ضرورت ہے۔
Great speech very well Baseer bhai
May ALLAH save us from such people who create divisions among muslims and kill each other with no reason.
AMEEN
Assalam-o-alaikum,
Allah Shia logo ko hadayat da, Such evil powers are working
under the umbrella of foreign hands to break up pakistan.
Because Divide and Rule is the policy of USA, UK, India &
Israel for pakistan through our own peoples, Alas.
Allah muslim ko hidayat da, Ammeen. ka wo apna Enemy ko
pachana.
proudly saying well done baseer khan , may ALLAH bless you ameen
What nonsense? Stop wasting time in pointing out stuff that cannot be true. I don’t think Para Channar shias have the ability to challenge Pakistan Army. Everyone knows Taliban, LET, LJ and all those other extremist groups (sponsored by Saudi Arabia, UAE and Qatar) are challenging Pakistan government’s & PAK ARMY and destroying our country. They are killing innocent people including ladies and children on the streets everyday. What a shame. . I don’t think our prophet brought this kind of Islam. Please write something about these fools to bring some awareness and stop blaming poor Shias. Shia community is already being targeted and killed everyday in Pakistan. It is sad to see how our country is being destroyed.
u r 100% right parachinar k shia aj b pak fouj k sat hai
this artical is just a none sense
ان خطرات کا پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں کوادراک کرنا چاہیے۔یہ صرف پاڑہ چنار کا مسئلہ نہیں۔اہل تشیع جہاں بھی اکثریت میں ہیں وہ ملک وملت دونوں کیلئے خطرہ ہیں۔ان کے جلوسوں،انکی عبادت گاہوں کے انداز اور ان کے لیڈروں کے طور طریقے سب کے سب مشکوک ہیں۔یہ کسی بھی وقت پاکستان کیلئے بغاوت کا روپ دھار سکتے ہیں۔جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں امام اہل سنت حضرت علامہ علی شیر حیدری نے صدر مملکت،وزیر اعظم ،سیکورٹی اداروں کے ذمہ داران اور دیگر حکومتی اہلکاروں کو ان خطرات سے آگاہ کیا تھا۔مگر افسوس کہ ہمارے سیکورٹی ادارے ابھی خواب غفلت کے مزے لے رہے ہیں۔
great job well done,Baseer,thats the fact and ground reality,there are such points in this article i had already mention u about these militants organization( Strong hold) in Parachinar. u should add this point that in Zeran there is a big training camp of Hezboshitan where these killers of sunni muslims trained over there ,Govt ,ISI and other Law enforcement agencies should take seriously actions against these thug and irani’s dogs.Its also a security risk and also easy for neighbour country to interfere in our state affair.
This 100% reality that Shias has empowered in Kurrum agencies Parachinar by forghner country like Iran, Lebanon as that time Pakistan Intelligence agency has several information about Mehdi and Hezbollah Force in Parachinar.. in 2007 they destroyed several villages, city and Ahel Sunnah shops property and killed thousand of peoples but unfortunately the parachinar city has Pakistan army and other force presence but they did not helped these minority sunnis .. that time Governor Orakzai is the only one who resigned because of killing of these innocent Ehal sunnah.. I think government should investigate this issue .. they will find others thousand of Sunnis bodies out side of the city hidden graves….
An excellent piece of writing showing some stark realities!!