ایلان کردی۔۔۔۔۔”
یہ وہ نام ہے جس سے آپ سب کی اکثریت ناواقف نہیں ہوگی۔ شام سے تعلق رکھنے والے تین سالہ “ایلان کردی” نے بحیرۂ روم کی بے رحم موجوں کا شکار ہو کر جان دے دی۔ اس ننھے فرشتے کی تصاویر نے منظرِ عام پر آتے ہی ہر ذی شعور انسان کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ یورپی ممالک کے سربراہان نے مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پہچاننے اور ان سے عہدہ برآ ہونے کی ضرورت پر زور دیا اور اپنی سرحدیں مہاجرین کی خاطر کھول دیں اور یوں “ایلان کردی” کی جان کی قیمت پر تاریخ نے ایک نیا موڑ لیا۔
> یوں تو عالمی ضمیر کی بیداری اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لئے سرعت سے کئے گئے اقدامات قابلِ ستائش ہیں، مگر اس بات کا کیا کیجیئے کہ کچھ خبروں پر تو دنیا کا ضمیر جھٹ سے جاگ اٹھتا ہے مگر بہت سے دیرینہ مسائل کو در خوئے اعتنا نہیں سمجھتا۔ جس کی مثال حال ہی میں مقبوضہ کشمیر سے آنے والی یہ خبر ہے۔
> ‘سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے شہید مجاہد بشیر احمد بھٹ اور ان کے تین سالہ بیٹے کو سپردِ خاک کر دیا گیا۔ حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال پر وادی میں مکمل ہڑتال اور سوگ۔’
> تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں جمعہ کے روز ‘نامعلوم افراد’ نے بشیر بھٹ پر دستی بموں سے حملہ کیا اور اس کے بعد فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں بشیر بھٹ شہید، جبکہ ان کا تین سالہ بیٹا برہان بشیر شدید زخمی ہوگیا، جسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
> مقامی پولیس نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ‘لشکرِ اسلام’ کو قرار دیا ہے۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی ٹارگٹ کلنگ کی ہدایت پر بھارتی فوج من و عن عمل پیرا ہو کر کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
> انسانیت اقوام عالم کے اس دہرے معیار پر یقیناً نوحہ کناں ہوگی، جہاں تین سالہ “ایلان کردی” تو اپنے جیسے بہت سے بچوں اور لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے کا سبب بنا جبکہ”برہان کشمیری” سراپا سوال ہے کہ کیا اس کی جان کے عوض اقوام متحدہ کے ‘انسانی حقوق’ کے اعلامیے کے تمہیدی آٹھ پیراگراف اور اعلامیے کے تیس کالموں میں بیان کردہ ‘حقوق’ کشمیریوں کے حق میں لاگو کئے جا سکتے ہیں؟ یا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 5 جولائی 2015ء کو AFSPA کے کالے قانون کو لاگو ہوئے پچیس سال مکمل ہونے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں تعینات ایک بھی فوجی کا جنگی جرائم کے تحت قانون کے روبرو پیش نہ کئے جانے کا عالمی برادری نوٹس لے گی؟ کیا اقوام متحدہ کے Distinction کے جنگی اصول کا اجراء مقبوضہ کشمیر میں ممکن ہو پائے گا؟ خواتین کی آبروریزی، ہزاروں لاپتہ کشمیری، جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کی شہادت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی دریافت کردہ گمنام اجتماعی قبریں کب یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بلانے میں کامیاب ہوں گی؟ حریت پسندوں کی جدوجہد کو مسدود اور آوازوں کو خاموش کرنے کے لئےAFSPA اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے بعد ‘ٹارگٹ کلنگ’ جیسے مکروہ ہتھکنڈہ استعمال کرنے والے ملک کو، جو تین سالہ معصوم بچے کی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرتا، عالمی برادری کب انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی؟ استصواب رائے کا حق حاصل کرنے تک مزید کتنے ‘برہان کشمیری’ اپنی جان کا نذرانہ دیں گے ؟
> بے حسی اور ظلم کی آزمائش میں پھنسے کشمیری عوام کے لئے اس آزمائش سے نکلنے کا ایک ہی حل ہے:
> “اے اہلِ ایمان! (کفار کے مقابلے میں) ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور مورچوں پر جمے رہو اور اللہ سے ڈرو تاکہ مراد حاصل کر سکو۔ (سورۃ آلِ عمران۔۔ آیت 200)