دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے فوجی قوت کے استعمال کے ساتھ ساتھ اُس زہریلی سوچ کے خلاف بھی مناسب حکمت عملی درکار ہوتی ہے جو کہ شر پسندانہ افکار اور انتہا پسندی کو کسی بھی معاشرے میں جڑیں پکڑنے میں مدد فراہم کرے۔ ایسی زہر آلود سوچ کے خلاف موزوں حکمت عملی کا چناؤ، انسداد دہشت گردی کی پالیسی کا اہم ترین جزو گردانا جاتا ہے۔ گذشتہ چند برسوں سے جہاں پاکستان کو عسکری محاذ پر دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ وہیں شرپسندانہ افکار کے خلاف خاطر خواہ نتائج بھی، پاکستان کی سخت گیر کاروائی کے نتیجے میں موصول ہوئے ہیں۔ جس کے ثمرات ہمیں ہمارے پیارے وطن میں جابجا امن و امان کی بہتری کی صورت میں نظرآ رہے ہیں۔ اس میں بھی اہم ترین کردار پاک فوج کا ہی ہے۔ پاک فوج کے شبعہ تعلقات عامہ کے زیر سایہ انسداد دہشت گردی پر پروڈیوس کئے جانے والے دلکش پروگراموں میں بالترتیب کئی اہم ڈرامے، فلمیں، ملی نغمے، متعدد دستاویزی فلموں کے علاوہ ،بے شمار قومی ایونٹس کا انعقاد شامل ہے۔ ان تمام ترپروگراموں نے بلا شبہ اس اہم ترین جنگ میں قومی مورال بلند کرنے کے ساتھ ساتھ ملک وملت کو فکری راہنمائی عطا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اوریہی پروگرام تھے جن کی بدولت ہمارے معاشرے میں، شر پسندی کی ترویج جیسے گھناؤنے کاموں میں سرگرم عمل ، معصومیت کا لبادہ اوڑھےمتعدد انتہا پسند تنظیموں کے سفاک چہروں پر سے پردے بھی چاک ہوئے۔ اور پھر ملک خداداد میں جہاں تعمیری سوچ نے جنم لیا وہیں اک نئے سویرے کی امید بھی پیدا ہوئی۔
انسداد دہشت گردی کی غرض سے کی جانے والی ان تمام تر کوششوں کے لئے،بلاشبہ جہاں ان خصوصی پروگراموں کے ہدایتکار، موسیقار، اور قلم کار خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ وہیں ان حضرات کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے شبعہ تعلقات عامہ کے ڈائیریکٹر عاصم سلیم باجوہ صاحب بھی خصوصی داد کے مستحق ہیں کہ جن کی قابل تحسین قیادت میں آئی ایس پی آر کی قابل ٹیم نے گذشتہ چند برسوں کے دوران دلوں کو موہ لینے والے پروگرامز تر تیب دئیے اور جن کی پاک فوج اور عوام کے مابین باہمی ربط قائم کرنے کے حوالے سے، دی جانے والی خصوصی خدمات، یقیناً کبھی بُھلائی نہیں جا سکتیں۔ مگر نجانے ہمیں ہمارے قومی نشریاتی ادارے یعنی پی ٹی وی پرانسداد دہشت گردی کے حوالے سے کوئی قابل قدر کمپین یا پروگرامز کیوں دکھائی نہیں دیتے؟ اور جتنے پروگرامزبھی اس حوالے سے اب تک پی ٹی ی پر نشر کئے گئے ہیں، وہ سب بھی آئی ایس پی آر کے ہی تشکیل کردہ تھے۔ حالانکہ معاشرے میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑنے کا کام پی ٹی وی کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
بہرحال، سرکاری و نجی نشریاتی اداروں کے علاوہ یہ ذمہ داری ہم سب پر بھی عائد ہوتی ہے کہ ہم ملک و ملت کے حوالے سے اپنے تمام ترفرائض کو بخوبی انجام دیں۔ اور معاشرے میں تحمل، رواداری، برداشت جیسے مجموعی رویوں کو فروغ دینے میں اپنا اپنا انفرادی کردار ادا کریں۔ یاد رہے، عدم برداشت جیسا منفی رویہ ہی معاشرے میں شر پسندی کی آگ کو بھڑکانے میں معاونت دیتا ہے۔ اور بلاشبہ یہی رویہ پاکستان کے روایتی حریفوں کو بھی، انکے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کلیدی مواقع فراہم کرتاہے۔سوشل میڈیا پر اٹھنے والی حالیہ فرقہ ورانہ لہر پاکستان مخالف قوتوں کی انہی خطرناک سرگرمیوں کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ لہٰذا اس آگ کو لاوا بننے سے پہلے روکنے کے لئے ہماری معزز حکومت کو بھی جاگنا ہو گا۔