وَ اَعَدُّوا لَہُم مَّا استَطَعتُم مِن قُوَّۃِِ وَّ مِن رَّبَاطِ الخَیلِ تُرھِبُونَ بِہ عدُوّ اللّٰہِ وَ عدُوُکُم وَ اٰخَرِینَ مِن دُونِھِم لَا تَعلَمُونَ اللّٰہُ یَعلَمُہُم۔ وَ مَا تُنفِقُوا مِن شئِِِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیکُم وَ اَنتُم لا تُظلَمُون۔
ترجمہ: اور ان (دشمنوں سے مقابلے) کیلئے جتنا کر سکتے ہو، طاقت اور گھوڑے تیار رکھو تاکہ اللّٰہ کے دشمن کو اور اپنے دشمن کو اور ان دشمنوں کو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللّٰہ جانتا ہے ڈراؤ۔ اور اللّٰہ کی راہ میں جتنا خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں ملے گا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
“عراق: موصل میں عراقی فوج کا داعش کے خلاف آپریشن”
عراق وہ اسلامی ملک ہے جہاں 2003ء کے امریکی حملے کے بعد سے لے کر اب تک امن و امان ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔
(Operation Iraq Liberation (O.I.L) کا مقصد عراقی عوام کی صدام حسین کی آمرانہ حکومت سے آزادی اور عراقی کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنا تھا جن کے بارے میں خدشہ تھا کہ انہیں امریکہ کے دشمن امریکہ کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔ امریکہ کے عراق پر 20 مارچ 2013ء سے لے کر 1 مئی 2013ء تک قبضے کے بعد عراق میں گرتی ہوئی معاشی، اقتصادی اور امن و امان کی صورتحال روز بروز مزید ابتر ہو رہی ہے۔ اس پر مستزاد داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گردوں کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی عراق کی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے۔ عراق کی موجودہ زبوں حالی کی ایک کلیدی وجہ امریکی حملہ تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ امریکہ کو معلوم ہو گیا تھا کہ عراق کے پاس کسی بھی قسم کے کیمیائی ہتھیار موجود “نہیں” ہیں۔ بعد میں پے درپے معائنے اور تلاش کے بعد یہ بات مزید واضح ہو گئی تھی کہ عراق کے پاس ایسے کوئی بھی مہلک ہتھیار موجود نہیں ہیں!
“لیبیا میں متحارب گروپوں میں تصادم، 28 افراد ہلاک، 130 زخمی”
لیبیا وہ اسلامی ملک ہے جہاں خانہ جنگی اور کرنل معمر قذافی کی آمریت کو بنیاد بنا کر اتحادی افواج نے 19 مارچ 2011ء کو نشانہ بنایا۔ اتحادی افواج کی جانب سے لیبیا کا محاصرہ کرنل قذافی کی ہلاکت کے بعد 30 اکتوبر 2011ء تک جاری رہا۔ محاصرے کے اختیام کے بعد لیبیا میں خانہ جنگی کا اختتام نہ ہو سکا۔ گو کہ سابق امریکی صدر باراک حسین اوبامہ کرنل معمر قذافی کو معزول کرنے اور لیبیا پہ حملے کو “بعد ازاں” ایک “فاش غلطی” قرار دیتے رہے، مگر دیکھا جائے تو اتحادی افواج کے اس حملے کی وجہ یہی تھی کہ لیبیا نے 2003ء میں اپنے نیوکلیئر پروگرام کو رضاکارانہ طور پر ختم کر دیا تھا!
اٹھائیس مئی کو پاکستانی قوم “یومِ تکبیر” کے طور پر مناتی ہے، یہ دن اس وقت کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان نے اقوام عالم کے معاندانہ رویے اور پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے، اپنے دفاع کی غرض سے، نہ صرف اپنے نیوکلیئر پروگرام پر کام جاری رکھا بلکہ آج ہی کی تاریخ کو چاغی کے مقام پر اس کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔ اس ضمن میں پاکستانی سائنسدان، سیاستدان اور افواجِ پاکستان سب تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنے ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔
دفاعی غرض سے ہمارا ایٹمی پروگرام ہماری بقاء کی ضمانت ہے، اور اس بات کو وقت نے ثابت بھی کر دیا ہے۔
یہ پاکستان کی ایٹمی طاقت ہی ہے کہ ہمارے “جانے پہچانے دشمن” بھی ہم سے ڈرتے ہیں اور محض دھمکیوں اور پاکستان کے خلاف واویلا کرنے تک محدود ہیں، جبکہ امریکہ اور اتحادی افواج بھی پاکستان کی سرحد کی طرف آنکھ اٹھانے کی جرأت نہیں کر سکتے۔ اور بفضلِ خدا یہ پاکستان کی ایٹمی طاقت ہی ہے جس کے ذریعے ہمارے وہ دشمن بھی ڈرتے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے مگر اللّٰہ جانتا ہے!
پاکستان کا جوہری پروگرام بہت سے دشمنوں کے ناپاک عزائم کی راہ میں رکاوٹ ہے، اور ہمارے ناقابل تسخیر دفاع کی ضمانت ہے، جس سے ہمارے دشمن ڈرتے ہیں، کیونکہ فرمانِ الٰہی بھی یہی ہے کہ دشمن سے مقابلے کیلئے تیار رہو تاکہ تمہارا اور خدا کا دشمن ڈرا رہے!