گزشتہ سات دہائیوں سے ایک غاصب ملک کے زیر تسلط وادئ جموں و کشمیر کے باسی برہان مظفر وانی کی شہادت کی دوسری برسی منا رہے ہیں، وہی برہان مظفر وانی جس کے بارے میں قابض فوج کا بھی ماننا تھا کہ وہ افواج پر براہ راست کسی حملے میں تو ملوث نہیں مگر سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے کی پاداش میں اس کے سر کی قیمت دس لاکھ مقرر کی گئی اور آخرکار کوکرناگ کے مقام پر ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا گیا.
پہلے ڈوگرہ راج اور اس کے بعد بھارتی قابض افواج کے جور کا شکار کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کیلئے آرمڈ پبلک سیفٹی ایکٹ اور جبری گمشدگیاں تو تھیں ہی، مگر برہان وانی کی شہادت کے بعد قابض افواج کی انسان دشمنی نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے، جہاں جدوجہد آزادی کو مہمیز عطا کرنے کی پاداش میں برہان مظفر وانی کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں تو اس ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی زباں بندی کیلئے نظر بندی اور ذرائع ابلاغ کی بندش ہے اور مظاہرین کو روکنے کیلئے چھرّوں والی بندوقیں اور اسالٹ رائفلز ہیں!
پولیس کے مطابق چھرّوں والی بندوق کا شمار non lethal ہتھیاروں میں ہوتا ہے، تعریف کی رُو سے یہ وہ ہتھیار ہے جو روایتی ہتھیاروں مثلاً بندوق یا چاقو کے مقابلے میں جان لیوا نہیں بلکہ ایسا ہتھیار ہے جو صرف تکلیف دینے کیلئے استعمال ہوتا ہے اور مضروب کی جان جانے کا امکان بہت کم ہوتا ہے، مگر ان چھرّوں سے زخمی ہونے والے حرماں نصیب کشمیریوں کے معالجین کا کہنا ہے کہ یہ non lethal ہتھیار کشمیریوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپاہج بنانے کا موجب ہے. ان چھرّوں میں سیسہ یا lead ہوتا ہے، جب انہیں فائر کیا جاتا ہے تو یہ کوئی مخصوص راستہ اختیار کرنے کی بجائے ہر طرف بکھر جاتے ہیں اور soft tissues میں گھس کر انہیں زخمی کر دیتے ہیں، ان چھرّوں سے، آنکھ نازک عضو ہونے کے باعث، شدید متاثر ہے اور سینکڑوں افراد اپنی بینائی تک کھو چکے ہیں.
ڈاکٹروں کے مطابق کشمیریوں کو زخمی کرنے والے یہ چھرّے گول تھے مگر اب ان کی ساخت خراب اور حصے نوکدار ہیں جو زیادہ نقصان کا باعث ہیں. مزید برآں مضروب کی بینائی واپس آ جانے کی بابت ڈاکٹر یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے.
دمِ تحریر یہ عالم ہے کہ قابض افواج نہتے مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ اور پیلٹ گنز کے علاوہ اسالٹ رائفلز تک استعمال کر چکی ہیں. انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے افسران کو ترقی دی جاتی ہے، چھرّوں کی وجہ سے بینائی سے محروم ہونے والے افراد کی تعداد سینکڑوں میں ہے، گمنام قبریں 8000 کے قریب ہیں، ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والی قابض فوج کے ہاتھوں پامال شدہ خواتین کا کوئی پرسان حال نہیں، جبکہ ان سب مظالم کا شکار اور آزادی جیسے بنیادی حق سے محروم کشمیر کیلئے ساری دنیا اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی ہے.
کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بھارت پاکستانی حمایت یافتہ دہشت گردی قرار دیتا ہے جبکہ اپنے جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو قرار واقعی سزا سے بچانے کیلئے عالمی عدالت انصاف جا پہنچتا ہے، کشمیریوں کو استصواب رائے کے حق سے محروم رکھنے اور ان کی آواز دبانے کیلئے جتنے بھی ہتھکنڈے آزما لئے جائیں، کشمیریوں کو ہمیشہ کیلئے محکوم نہیں رکھا جا سکتا، ان کے آزادی کے جذبے کو دبانا ہمیشہ کیلئے ممکن نہیں، اور اس جدوجہد میں پاکستان کشمیر کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑا ہے.
کشمیری عوام کے لئے اس آزمائش سے نکلنے کے لئے ایک ہی حل ہے :
“اے اہلِ ایمان (کفار کے مقابلے میں) ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور مورچوں پر جمے رہو اور ﷲ سے ڈرو تاکہ مراد حاصل کر سکو.” (سورۃ آل عمران.. آیت 200)