مقبوضہ جموں وکشمیر کی مظلوم عوام پر بھارتی غاصب حکومت کی جانب سے کی جانے والی ظلم و زیادتیوں کے خلاف ہمیشہ احتجاج ہوا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ کشمیریوں نے ہر موقع پر جان کی بازی لگا کر ساری دنیا کے سامنے احتجاج کے ذریعے بھارت کی بربریت کو واضح کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ چاہے وہ سنہ 1931 کا تاریخ ساز احتجاج ہو یا شہداء کی لاشوں کے حصول کے لئے مظاہرہ ہر موقع پر غیور کشمیری عوام نے تن من دھن کی بازی لگائی ہے۔
سنہ 2008اور سنہ 2010 کے پرامن ترین احتجاجی مظاہروں کو خون سے رنگین کرنے کے بعد بھارتی سرکار نے ہر ممکنہ موقع پر ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ جن سے کشمیری عوام کو احتجاج سے روکا جا سکے، ان میں سرفہرست کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس پر پابندی ہیں، ان پابندیوں کا مقصد دنیا تک مظلوم احتجاجی کشمیری عوام کی آواز کو پہنچنے سے روکنا ہے۔ لیکن اس بار کشمیری عوام نے ایک بالکل نئے اور چونکا دینے والے انداز کو اپناتے ہوئے انٹرنیٹ کی دنیا کی مشہور ترین مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
27 جولائی 2013 کو کشمیر کے مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے آٹھ بجے ، کشمیریوں نے OccupiedKashmir# کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹر پر بھارت کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، ، ماورائے عدالت قتل،اغوا، گرفتاریاں، ٹارچر، عورتوں کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات اور دیگر مظالم ٹوئٹ کرنا شروع کئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے تمام کشمیر سے اس موضوع پر اس قدر زیادہ ٹوئٹس ہونا شروع ہوئیں کہ یہ موضوع (OccupiedKashmir#) ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈ (سب سے زیادہ زیر بحث) میں پہلے نمبر جا پہنچا۔ کشمیریوں کے اس نرالے اور منفرد احتجاج نے ان کی دبی ہوئی آواز کو ساری دنیا تک پہنچا دیا اور بھارت کی مظلوموں کی آواز کو دبانے کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ ٹوئٹر پر اس احتجاج نے دنیا کے ضمیر کو ایک بار پھر جگانے کی کوشش کی ہے کہ جو مشرقی تیمور کے مسئلے پر تو فورا حرکت میں آجاتا ہے مگر نصف صدی سے ذائد عرصے سے لٹکے ہوئے 2 کروڑ کشمیری عوام کے مسئلہ کے حل کے لئے خاموش ہے۔ واضح رہے کہ یہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران دوسری دفع ہے کہ کشمیری عوام کا احتجاج پوری دنیا کے سامنے پہنچا ہو، 20 جولائی 2013 کو بھی کشمیری عوام اور کشمیر کے ساتھ دلی وابستگی رکھنے والے لوگوں نے KashmirNow# کے ہیش ٹیگ کو ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈ میں پہنچایا تھا۔
ٹوئٹر سوشل میڈیا کی دنیا کی مشہور ترین مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ہے جس پر امریکی صدر اوباما سے لیکر بڑے بڑے صحافی، اداکار اور دیگر مشہور شخصیات موجود ہیں اور اپنا پیغام پہنچانے کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ اور اس ویب سائٹ پر اس طرح کا احتجاج یقینی طور پر ایسی کاوش ہے کہ جس کے ذریعے سے بلا مبالغہ کروڑوں لوگوں تک پیغام پہنچا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کے دعویدار ممالک آگے بڑھ کر بھارت کو کشمیری عوام کے ساتھ جاری ناروا سلوک اور ظلم و ستم سے روکیں اور کشمیریوں کا دیرینہ مطالبہ حقِ خودارادیت دلوائیں۔ اگر اس طرح کے پر امن احتجاج کے اوپر کان نہ دھرے گئے تو بھارت کے ریاستی ظلم و جبر کے خلاف کشمیری عوام ہر ممکن جدوجہد کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
No one can justify the kind of trauma Kashmiris are facing but even Pakistan is not entitled to speak even a single sentence in this regard. It has half of the Kashmir and Gradually Gilgit Baltistan has become a part of Pakistan which had been a part of Kashmir. Pakistan also dreams to make Kashmir a part of it and will never let the Kashmir become a separate country.