من موہن سنگھ کے استقبال کی تیاریاں پورے کشمیر میں ہی زوروں پر تھیں، جبکہ نئی دہلی میں امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری بھی مذاکرات کے لئے براجمان تھے۔ سری نگر شہر کے باسی تو خاص طور پر جگہ جگہ تلاشی کی وجہ سے پریشان تھے، کہ اچانک سری نگر کے حیدرپورہ بائی پاس پر دن دہاڑے حریت پسندوں کی جانب سے ۳۵ راشٹریہ رائفلز کے جوانوں پر حملہ ہوا۔ ۵ اہلکار موقع پر جاں بحق اور ۱۳ زخمی ہوگئے۔ حملے کی ذمہ داری کشمیری عسکری تنظیم حزب المجاہدین نے قبول کی۔ ایک ایسے وقت میں جب سری نگر کے چپہ چپہ پر حکومتی حفاظتی اداروں کا راج تھا، فوجی قافلے پر حملہ کر کے فرار ہوجانا حریت پسندوں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ گذشتہ کچھ ماہ سے سری نگر میں بالخصوص اور کشمیر میں بالعموم دن دہاڑے اور سرِعام حریت پسندوں کی کاروائیاں ان کے بڑھتے ہوئے حوصلوں کا پتہ دیتی ہیں۔
کشمیر میں عسکری کاروائیوں کی یہ نئی لہر آنے والے طوفان کا پتہ دیتی ہے، اور فی الحال بھارتی حکام اس لہر کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس نئی لہر میں تعلیم یافتہ طبقہ کے کافی لوگ شامل ہوچکے ہیں۔ بی بی سی اردو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ پچھلے چار سالوں کے دوران ایسے 16 عسکریت پسند مختلف جھڑپوں میں ہلاک ہوئے جو یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم یافتہ تھے۔ تعلیم یافتہ لوگوں کا عسکریت کی طرف مائل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے اور اب بھارت سرکار کو سنجیدگی سے اس مسئلہ کے حل پر توجہ دینی چاہئے۔ نوجوان اور تعلیم یافتہ طبقہ کے عسکریت کی طرف مائل ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ گذشتہ کچھ سالوں میں ہوئے پرامن احتجاجات کو طاقت کے زور پر کچلا گیا اور معصوم اور نہتے طالبعلموں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جنہوں نے جواباً سنگ بازی کی تحریک شروع کی تھی لیکن اس سب کے باوجود کشمیری عوام کا واحد مطالبہ حقِ خود ارادیت آج تک انہیں نہیں دیا گیا۔
بھارت اپنی ۸ لاکھ سے زائد فوج کے ذریعہ سے آج تک کشمیری عوام کی جدوجہد پر قابو نہیں پاسکا ہے، انسانی حقوق کی جو پامالی بھارتی افواج گذشتہ ۶۵ سالوں میں کشمیر میں کر چکی ہیں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ کالے قوانین کی بنیاد پر کشمیری عوام پر ظلم وجبر کے جو پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ان پر عالمی برادری کی پراسرار خاموشی اس معاملے کو مزید ہوا دے رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت طاقت کے نشے سے نکل کر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کے جائز مطالبے اور حق کو تسلیم کرے اور انہیں اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے میں آزاد چھوڑ دے۔