“میرے عزیز ہم وطنو! دس کروڑ پاکستانیوں کے امتحان کا وقت آن پہنچا ہے۔ آج صبح سو یرے ہندوستا نی فوج نے پا کسا ن کے علاقے پر لاہور کی جانب سے حملہ کیا اور بھارتی ہوائی بیڑے نے وزیرآباد ا سٹیشن پر کھڑی مسا فر گاڑی کو اپنے بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا ۔ بھارتی حکمران شروع سے ہی پاکستان کے وجود سے نفرت کرتے رہے ہیں اور مسلما نوں کی علیحد ہ مملکت کو انہوں نے کبھی دل سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ پچھلے ۱۸ برس سے وہ پا کستان کے خلاف جنگی تیاریاں کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کی ۱۰ کڑور عوام جن کے دل کی دھڑکن میں لا الہ الا اللٓہ محمد رسول اللٓہ
کی صدا گونج رہی ہے اْس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کے لئے خاموش نہ ہو جائیں۔ہندوستانی حکمران ابھی شاید یہ نہیں جانتے کہ اْنہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔ہمارے دلوں میں ایمان اوریقین محکم ہے اور ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہم سچائی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ملک میں آج ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے، جنگ شروع ہو چکی ہے۔دشمن کو فنا کرنے کے لئے ہمارے بہادر فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔اللٓہ تعالی نے پاکستانی فوجوں کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع دیا ہے۔میرے ہم وطنو! آگے بڑھو اور دشمن کا مقابلہ کرو۔خدا تمہارا حامی و ناصر ہو۔آمین۔پاکستان پائندہ باد۔”
یہ وہ تاریخی تقریر تھی جو جنرل ایوب خان نے ۶ستمبر ۱۹۶۵ کو کی۔اور پاکستانیوں میں ایک نیا جذبہ اْجاگر کیا۔
۶ستمبر ۱۹۶۵ ہماری عسکری تاریخ کا انتہائی اہم ترین دن ہے۔درحقیقت۶ستمبر ہماری قومی تاریخ میں ایک سنگِ مِیل
کی حیثیت رکھتاہے۔ یہ دن ہمیں اْن دنوں کی یاد دلاتا ہے جب ہمارے بزدل، مکار اور عیار دشمن نے اپنی روایتی بْزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں ہمارے ملک پر حملہ کر دیا تھا۔پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم نے اس تاریخی جنگ میں بھارتی جار حیت کا منہ توڑ جواب دیا اور ان کے ناپاک اور گھناوْنے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔بھارتی سیا سی قیادت نے کشمیر ہاتھ سے جا تے دیکھا تو بغیر اعلانِ جنگ کے کشمیر کے جنوبی محاذ پر پاکستانی بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے لاہور پر حملہ کر دیا ۔ دشمن کا ارادہ تھا کہ وہ صبح کا ناشتہ لاہور جِم خانہ میں کرے گا۔ جب حملہ ہوا تو پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کا جوانمردی سے مقابلہ کیا ۔ فوجی جوانوں اور افسروں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیشں کر کے دشمن کے آگے بڑھتے قدم روک دئیے۔ لاہور کے معر کے میں ہی برکی کے اہم مقام پرہندو ستانی فوج نے وہاں سے نہر پار کر نے کی کوشش کی تھی لیکن میجر عزیز بھٹی شہید (نشا نِ حیدر) نے انہیں آگے بڑھنے نہ دیا اور دشمن کا بھرپور مقابلہ کیا اور ایک ٹینک کا گوکہ لگنے سے شہید ہو گئے۔
پاکستانئ برّی فوج کے ساتھ ساتھ پاک فضائیہ نے بھی تاریخی کردار ادا کیا۔ قوم کے بہادر سپوت ایم ایم عالم نے دشمن پر حملہ کر کے ایک منٹ میں دشمن کے ۵جنگی جہاز تباہ کر دئیے،اور دشمن کو مسلسل پسپائی کا سا منا کر نا پڑا۔درجنوں ٹینک لڑائی کے پہلے روز ہی بہترین حالت میں پاکستان کے ہاتھ لگ گئے۔ جہاں تک پاکستان نیوی کا تعلق ہے تو اْس نے پہلے ہی حملے میں جنگ جیت لی تھی۔پا کستا نی آبدوز غازی نے پہلے ہی حملے میں بھارتی آبدوزوں کی مواصلاتی آپریشنل صلاحیت ختم کر دی تھی۔ ۶ستمبر ۱۹۶۵ کو کوئی سندھی ، بلوچی، پنجابی، پٹھان اور مہاجر نہیں تھا بلکہ سب پاکستانی تھے اور پاکستان کے دفاع کے لئے لڑے۔یک جان ہو کر دشمن کا مقابلہ کیا۔ ۶ستمبر کا دن ہماری قوم کے عزم اور حوصلے کی زندہ مثال ہے ۔جو تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ہم شہیدوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے کیونکہ ان کی بے مثال اور لازوال قربا نیوں کی بدولت آج ہمیں تاریخ میں اہم مقام حاصل ہے۔
اے راہِ حق کے شہیدو،وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوا ئیں سلام کہتی ہیں